Ahmed Alvi

Add To collaction

04-Aug-2022 غزل

غزل

گزر گئی ہے جوانی پرانی دلّی میں
بنی نہ کوئی کہانی پرانی دلّی میں

رہے نہ غالب و مومن رہے نہ ذوق و ظفر
ہمارا کون ہے ثانی پرانی دلّی میں

حسد کی آگ میں جل کر ہوئے ہیں خاک سبھی
ہمارے دشمنِ جانی پرانی دلّی میں

ٹماٹروں کے بھی چھینٹے اڑائے ہیں ہم نے
پلایا سب کو ہے پانی پرانی دلّی میں

ہمیں جو کوئی بنا لیتی اپنا گھر داماد
ملی نہ کوئی ممانی پرانی دلّی میں

خلوص پیار محبت نہیں کسی میں بھی
کہاں یہ شے ہے پرانی پرانی دلّی میں 

   20
7 Comments

Chudhary

08-Aug-2022 11:12 PM

Osm

Reply

Saba Rahman

08-Aug-2022 10:33 PM

Nice

Reply

Gunjan Kamal

07-Aug-2022 06:24 PM

👏👌

Reply